تہران سے حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی عالم دین استاد آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے پیر کی شام امام راحل کے مقدس مزار میں"نہضت عاشورا امام خمینی کے افکار میں " برگزار ہونے والی آنلائن کانفرنس سے آنلائن ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کی تحریک نے استکبار کے تسلط کے خلاف دینی اقدار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے
بسم الله الرحمن الرحیم
وَ نُرِیدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثِینَ
تحریک امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی 57ویں سالگرہ کی مناسبت سے تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام کی مجاہدانہ سربراہی ، اور بے مثال قیادت نے ایرانی قوم کو طاغوت کے مقابلے میں کامیابی سے ہمکنار کیا، اور اسلامی سرزمینوں کی لالچ رکھنے والے قابض استکبار جہاں کی طاقتوں کا قلعہ قمع کیا.
میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی ، امام خمینی کی وفات کی 31 ویں برسی کی مناسبت سے ملت ایران ،رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ ،اور حوزہ علمیہ کے دیگر مراجعین تقلید کی خدمت میں تسلیت کرتے ہوئے خداوند متعال سے دعا کرتا ہوں کہ وہ امام راحل کی روح اور شہداء کی ارواح پر اپنی رحمت نازل فرمائے ،اور بہشت برین میں پیغمبر اسلام و اہل بیت علیہم السلام کے جوار میں جگہ دے.
ان دو اہم مواقع کی مناسبت سے (انقلاب اور امام کی برسی مرادہے) ضروری سمجھتے ہیں کہ گذشتہ کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے ، اس انقلاب کی تدبیر کا از سر نو جائزہ لوں ، کہ جس نے خطے میں ہی نہیں ، بلکہ پوری دنیا میں طاقت کے متعدد مساوات کو بدل دیا ہے۔ یہ انقلاب بیسویں صدی کی دیگر انقلابات کے مقابلے میں مختلف مقاصد ، اہداف ، اوزار اور قیادت کے اعتبار سے ایک نئی قسم کا تجربہ تھا۔
انقلاب کی یہ آگ، 57 سال قبل مذہب اور مکتب کے مقاصد کے ذریعے بھڑک اٹھی تھی ، اور اس دور کے اکثر سیاسی اور انقلابی مقاصد سے دور تھی۔ امام کا ہدف ملت ایران کی ظالم شہنشاہی حکومت سے آزادی اور استقلال تھا ،ایک ایسی حکومت جو مکمل طور پر بیرونی ممالک کے کلچر ، اصولوں اور پروگراموں کے تابع تھی ، لیکن یہ اپنی قوم پر مختلف بہانوں سے ظلم کرتی تھی . کسی کو قتل کسی کو قید کی سزا کسی کو پھانسی دے دیا کرتی تھی اور آزادانہ زندگی کے خواہاں لوگوں کا قلع قمع کرتی تھی.
در حقیقت ، اسلامی انقلاب کے مقصد کا خلاصہ "استقلال ،آزادی ،جمہوری اسلامی " تھا. اس طرح سے تھا کہ انقلاب اسلامی کی رہبری اور ہدایت حوزہ علمیہ اور مرجعیت دینی نے انجام دی.
اگر چہ شہنشاہی حکومت نے عوامی تحریک کو دبانے کیلئے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا لیکن پھر بھی وہ کامیاب نہیں ہو سکی.
اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی کی تحریک نے ثابت کیا کہ مرجعیت دینی کا ادارہ اگر اپنی رسالت پر مبنی ذمہ داریوں کو نبھاتا ہے تو ، عالمی مساوات کو مستضعفین کے حق میں تبدیل کردے گا اور استکبار جہاں کے ہاتھوں کو کاٹ ڈالے گا۔
ہم ، اس بابرکت تحریک کی تعریف و تمجید اور تبلیغ کرتے ہیں اور اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اسلامی تحریک اور پوری دنیا کی مظلوم اقوام کو فتح عطا کرے۔ اور امام زمان عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل ہو.
إنه ولي التوفيق.
سید محمد تقی مدرسی